Ghazal in Urdu

Sad Ghazal In Urdu – Behtreen Shayari Ke Sath Ghazal

Urdu Ghazal is one of the best forms of Urdu Shayari which is popular among Urdu speaking and reading audience all over the world. The ghazal reached in South Asia from Persian poetry, and the Turkic peoples who were influenced by Persian culture. The ghazal was later essentially formalized more work for popularity by the Sufis, Who adopted it to express their spiritual messages and true love. Every Ghazal is a thought, feeling or idea, and it deals with more than just love; such as separation from the lover, the idea of being united, philosophy and man to man relationship. Poets like Mirza Ghalib, Meer Taqi Meer, Faiz Ahmad Faiz, and Allama Iqbal took it to intellectual and artistic heights.

Why Urdu Ghazal Is Important And Popular?

The greatest quality of Urdu Ghazal is its symbolism and allusions that give the reader the freedom to interpret it. Even today, Ghazal is the lifeblood of poetry festivals and music gatherings and holds a special place in the hearts of listeners.

Urdu Ghazal

تم اپنے شکوے کی باتیں نہ کھود کھود کے پوچھو
حذر کرو مرے دل سے کہ اس میں آگ دبی ہے
دلا یہ درد و الم بھی تو مغتنم ہے کہ آخر
نہ گریۂ سحری ہے نہ آہ نیم شبی ہے
نظر بہ نقص گدایاں کمال بے ادبی ہے
کہ خار خشک کو بھی دعوا چمن نسبی ہے
ہوا وصال سے شوق دل حریص زیادہ
لب قدح پہ کف بادہ جوش تشنہ لبی ہے
خوشا وہ دل کہ سراپا طلسم بے خبری ہو
جنون و یاس و الم رزق مدعا طلبی ہے
چمن میں کس کے یہ برہم ہوئی ہے بزم تماشا
کہ برگ برگ سمن شیشہ ریزۂ حلبی ہے
امام ظاہر و باطن امیر صورت و معنی
علیؔ ولی اسداللہ جانشین نبی ہے

Ghazal In urdu

عہدے سے مدح ناز کے باہر نہ آ سکا
گر اک ادا ہو تو اسے اپنی قضا کہوں
حلقے ہیں چشم ہاےکشادہ بہ سوئے دل
ہر تار زلف کو نگۂ سرمہ سا کہوں
میں اور صد ہزار نواےجگر خراش
تو اور ایک وہ نہ شنیدن کہ کیا کہوں
ظالم مرے گماں سے مجھے منفعل نہ چاہ
ہے ہے خدا نہ کردہ تجھے بے وفا کہوں

urdu ghazal

بیم رقیب سے نہیں کرتے وداع ہوش
مجبور یاں تلک ہوئے اے اختیار حیف
جلتا ہے دل کہ کیوں نہ ہم اک بار جل گئے
اے نا تمامی نفس شعلہ بار حیف

urdu ghazal poetry

بہ نالہ حاصل دل بستگی فراہم کر
متاع خانۂ زنجیر جز صدا معلوم
بہ قدر حوصلۂ عشق جلوہ ریزی ہے
وگرنہ خانۂ آئینہ کی فضا معلوم
اسدؔ فریفتۂ انتخاب طرز جفا
وگرنہ دلبری وعدۂ وفا معلوم

Sad Ghazal in urdu

دل لگا کر لگ گیا ان کو بھی تنہا بیٹھنا
بارے اپنی بیکسی کی ہم نے پائی داد یاں
ہیں زوال آمادہ اجزا آفرینش کے تمام
مہر گردوں ہے چراغ رہ گزار باد یاں
ہے ترحم آفریں آرائش بیداد یاں
اشک چشم دام ہے ہر دانۂ صیاد یاں
ہے گداز موم انداز چکیدن ہائے خوں
نیش زنبور اصل ہے نشتر فصاد یاں
نا گوارا ہے ہمیں احسان صاحب دولتاں
ہے زر گل بھی نظر میں جوہر فولاد یاں
جنبش دل سے ہوئے ہیں عقدہ ہائے کار وا
کمتریں مزدور سنگیں دست ہے فرہاد یاں
قطرہ ہائے خون بسمل زیب داماں ہیں اسدؔ
ہے تماشہ کردنی گل چینیٔ جلاد یاں

urdu ghazal in urdu text

وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے، پھول کدھر جائے گا
ہم تو سمجھے تھے کہ اِک زخم ہے بھر جائے گا
کیا خبر تھی کہ رگِ جاں میں اُتر جائے گا
وہ ہَواؤں کی طرح خانہ_بدو_شی ہے کہ اب
جس گلی سے بھی گزرے گا، گزر جائے گا
کوئی آوارہ سِتارہ، نہ کِسی کا دلِ زار
اِس خرابے میں کِسے راہگُزر جائے گا
وہ تو خوشبو ہے، ہواؤں میں بکھر جائے گا
مسئلہ پھول کا ہے، پھول کدھر جائے گا

ghazal in urdu

زندگی سے یہی گلہ ہے مجھے
تو بہت دیر سے ملا ہے مجھے
تو محبت سے کوئی چال تو چل
بہار جانے کا حوصلہ ہے مجھے
دل دھڑکتا نہیں ٹپکتا ہے
کل جو خواہش تھی آبلہ ہے مجھے
ہم سفر چا ہیےہجوم نہیں
اک مسافر بھی قافلہ ہے مجھے
کوہ کن ہو کہ قیس ہو کہ فراز
ہو کچھے سب میں اک شخص ہی ملا ہے مجھے

urdu ghazal

اہت کی کوئی آئے تو لگتا ہے کہ تم ہو
سایا کوئی لہرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب شاخ کوئی ہاتھ لگاتے ہی چمن میں
شرمائے پچک جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
صندل سے مہکتی ہوئی پر کیف ہوا کا
جھونکا کوئی ٹکرائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
اوڑھے ہوئے تاروں کی چمکتی ہوئی چادر
ندی کوئی بل کھائے تو لگتا ہے کہ تم ہو
جب رات گئے کوئی کرن میرے برابر
چپ چاپ سی ہو جائے تو لگتا ہے کہ تم ہو

urdu ghazal poetry

بیانِ حال مفصّل نہیں ہوا اب تک
جو مسئلہ تھا وہی حل نہیں ہوا اب تک
نہیں رہا کبھی میں تیری دسترس سے دور
مِری نظر سے تُو اوجھل نہیں ہوا اب تک
بچھڑ کے تجھ سے یہ لگتا تھا ٹوٹ جاؤں گا
خدا کا شکر ہے پاگل نہیں ہوا اب تک
جلائے رکھا ہے میں نے بھی اک چراغِ امید
تمہارا در بھی مقفّل نہیں ہوا اب تک
مجھے تراش رہا ہے یہ کون برسوں سے
مِرا وجود مکمل نہیں ہوا اب تک
دراز دستِ تمنّا نہیں کیا میں نے
کرم تمہارا مسلسل نہیں ہوا اب تک

ghazal in urdu

زندگی انساں کی اک دم کے سوا کچھ بھی نہیں
دم ہوا کی موج ہے ، رم کے سوا کچھ بھی نہیں
گل تبسم کہہ رہا تھا زندگانی کو مگر
شمع بولی، عمر یہ غم کے سوا کچھ بھی نہیں
راز ھستی راز ہے جب تک کوئی محرم نہ ہو
کھل گیا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھی نہیں
زائران کعبہ سے اقبال یہ پوچھے کوئی
کیا حرم کا تحفہ زمزم کے سوا کچھ بھی نہیں

Final Words

We hope every reader and visitor enjoy these Urdu Ghazal. These ghazal help us in sad, love and heart breaking moments. Its help out in express our feelings. If you have any query about ghazal or poetry Adab Ki Poetry feel free to reach out.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *